Thursday, December 1, 2011

چینی بینک نےامریکی بینک خرید لیا

پہلی مرتبہ، ایک مملکتی کنٹرول میں کام کرنے والے چینی بینک نے ایک امریکی مالی ادارے کے حقوقِ ملکیت کے حصول کے لیےسمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔

انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا نے، جسے کئی اعتبار سے دنیا میں چین کا سب سے بڑا بینک تسلیم کیا جاتا ہے، مشرقی ایشیا میں کام کرنے والے ایک امریکی ادارے کے 80فی صد حصص کی ملکیت حاصل کرنے کے لیے تقریباً دس کروڑ ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ بینک ہانگ کانگ میں قائم ہے تاہم امریکہ کی کیلیفورنیا اور نیو یارک ریاستوں میں اِس کی 13شاخیں ہیں۔

اِس معاہدے پر جمعے کو چینی صدر ہُو جِن تاؤ کے چار روزہ دورے کے اختتام پر شکاگو میں دستخط ہوئے، جِس کی منظوری امریکی ضابطہ کار عہدے داروں کے دستخط سے ہونا باقی ہے، جس بنا پر اِس معاہدے کی تکمیل میں اِس سال کے اواخر تک کی تاخیر ہوسکتی ہے۔

اِس چینی بینک کا 70فی صد حصہ حکومتِ چین کی ملکیت ہے۔ اگر سمجھوتہ منظور ہو جاتا ہے تو ایک چینی ریاست کے ضابطہٴ کارمیں کام کرنے والا بینک پہلی بار ایک امریکی مالی ادارے کا کنٹرول سنبھال لے گا۔ اب امریکیوں کے لیے یہ ممکن ہوگا کہ وہ اِس بینک کی شاخوں میں پیسے جمع کراسکیں گے جب کہ سرمایہ کار اکاؤنٹ کھول کرچینی سکہ یوئان میں تجارت کر پائیں گے۔

حالیہ برسوں میں چین نے مختلف نوع کی صنعتوں میں اپنی بیرونی سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ تاہم ، چین اپنے مالی اداروں تک رسائی دینے کے معاملے پر سست روی کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔

جب نئے معاہدے پر دستخط ہو رہے تھے چین کے تجارت کے وزیر چن ڈیمنگ نے کہا کہ ملکی ترجیحات میں سے ایک ترجیح یہ ہے کہ چین بیرونی ملکوں میں اپنےوسیع زرِ مبادلہ کو اثاثوں میں تبدیل کرے۔

..............................................................................
عالمی کساد بازاری کے خلاف مرکزی بینکوں کا اتحاد

دنیا کی بڑی معاشی طاقتوں کے مرکزی بینکوں نے عالمی معیشت کو کساد بازاری سے بچانے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد دنیا بھر میں اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے۔

امریکہ کے 'فیڈرل ریزور، یورپین سینٹرل بینک، بینک آف انگلینڈ اور جاپان، کینیڈا اور سوئٹزرلینڈ کے مرکزی بینکوں نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ بینکوں کو آئندہ پیر سے امریکی ڈالر نصف فی صد کم پوائنٹ پر ادھار دیا جائے گا۔

اس اقدام کا مقصد دنیا بھر میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانا اور خصوصاً یورپی بینکوں میں پیسے کی گردش میں اضافہ کرنا ہے جو یورپی حکومتوں کو درپیش قرضوں کے بحران کے باعث ان دنوں شدید دبائو کا شکار ہیں۔

مرکزی بینکوں کے اعلان کے بعد بدھ کو نیویارک، لندن، پیرس اور فرینکفرٹ کی اسٹاک مارکیٹوں میں تین فیصد سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گو کہ تجزیہ کاروں نے مرکزی بینکوں کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے لیکن کئی ماہرین اس کے اثرات کے دیرپا ہونے کےحوالے سے سوالات اٹھارہے ہیں۔

واضح رہے کہ عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں مسلسل کئی ہفتوں سے حصص کی قیمتیں غیر مستحکم ہیں اور ان میں اتار چڑھائو دیکھا جارہا ہے جس کا بنیادی سبب سرمایہ کاروں میں یورو کے مستقبل اور حکومتی قرضوں کے بحران کے باعث پیدا ہونے والی غیر یقینی کی صورتِ حال ہے۔